تفسير ابن كثير



سورۃ آل عمران

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ[134]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ [134]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جو لوگ آسانی میں سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے [134]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتےہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے [134]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 134،

اہلِ جنت کے اوصاف ٭٭

پھر اللہ تعالیٰ اہل جنت کا وصف بیان فرماتا ہے کہ وہ سختی میں اور آسانی میں، خوشی میں اور غمی میں، تندرستی میں اور بیماری میں غرض ہر حال میں راہ للہ اپنا مال خرچ کرتے رہتے ہیں جیسے اور جگہ ہے آیت «‏‏‏‏اَلَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ بِالَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً فَلَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ» ‏‏‏‏ [2-البقرة:274] ‏‏‏‏ یعنی وہ لوگ دن رات چھپے کھلے خرچ کرتے رہتے ہیں کوئی امر انہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے باز نہیں رکھ سکتا اس کی مخلوق پر اس کے حکم سے احسان کرتے رہتے ہیں۔ یہ غصے کو پی جانے والے اور لوگوں کی برائیوں سے درگزر کرنے والے ہیں

«‏‏‏‏كَاظِم» ‏‏‏‏کے معنی چھپانے کے بھی ہیں یعنی اپنے غصہ کا اظہار بھی نہیں کرتے۔
1284

غصہ پر قابو پانا ٭٭

بعض روایتوں میں ہے اے ابن آدم! اگر غصہ کے وقت تو مجھے یاد رکھے گا یعنی میرا حکم مان کر خصہ پی جائے گا تو میں بھی اپنے غصے کے وقت تجھے یاد رکھوں گا یعنی ہلاکت کے وقت تجھے ہلاکت سے بچا لوں گا [ ابن ابی حاتم ] ‏‏‏‏

اور حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو شخص اپنا غصہ روک لے اللہ تعالیٰ اس پر سے اپنے عذاب ہٹا لیتا ہے اور جو بھی اپنی زبان [ خلاف شرع باتوں سے ] ‏‏‏‏ روک لے اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف معذرت لے جائے اللہ تعالیٰ اس کا عذر قبول فرماتا ہے [مسند ابویعلیٰ:4338:ضعیف] ‏‏‏‏ [ مسند ابو یعلیٰ ] ‏‏‏‏

یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند میں بھی اختلاف ہے اور حدیث شریف میں ہے۔ آپ فرماتے ہیں پہلوان وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دے بلکہ حقیقتاً پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے [صحیح بخاری:6114] ‏‏‏‏ [ احمد ] ‏‏‏‏
1285

صحیح بخاری صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تم میں سے کوئی ایسا ہے جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہو؟ لوگوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نہیں آپ نے فرمایا میں تو دیکھتا ہوں کہ تم اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال چاہتے ہو اس لیے کہ تمہارا مال تو درحقیقت وہ ہے جو تم راہ اللہ اپنی زندگی میں خرچ کر دو اور جو چھوڑ کر جاؤ وہ تمہارا مال نہیں بلکہ تمہارے وارثوں کا مال ہے تو تمہارا راہ للہ کم خرچ کرنا اور جمع زیادہ کرنا یہ دلیل ہے اس امر کی کہ تم اپنے مال سے اپنے وارثوں کے مال کو زیادہ عزیز رکھتے ہو، پھر فرمایا تم پہلوان کسے جانتے ہو؟ لوگوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے جسے کوئی گرا نہ سکے آپ نے فرمایا نہیں بلکہ حقیقتاً زور دار پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے جذبات پر پورا قابو رکھے، پھر فرمایا بے اولاد کسے کہتے ہو؟ لوگوں نے کہا جس کی اولاد نہ ہو، فرمایا نہیں بلکہ فی الواقع بے اولاد وہ ہے جس کے سامنے اس کی کوئی اولاد مری نہ ہو [صحیح بخاری:6442] ‏‏‏‏ [ مسلم ] ‏‏‏‏
1286

ایک اور روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ نے دریافت فرمایا کہ جانتے ہو مفلس کنگال کون ہے؟ لوگوں نے کہا جس کے پاس مال نہ ہو آپ نے فرمایا بلکہ وہ جس نے اپنا مال اپنی زندگی میں راہ اللہ نہ دیا ہو [مسند احمد:367/5:صحیح] ‏‏‏‏ [ مسند احمد ] ‏‏‏‏

سیدنا حارثہ بن قدامہ سعدی رضی اللہ عنہ حاضر خدمت نبوی میں عرض کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی نفع کی بات کہیے جو مختصر ہو تاکہ میں یاد بھی رکھ سکوں آپ نے فرمایا غصہ نہ کر اس نے پھر پوچھا آپ نے پھر یہی جواب دیا کئی کئی مرتبہ یہی کہا [مسند احمد:34/5:صحیح] ‏‏‏‏ [ مسند احمد ] ‏‏‏‏

کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا مجھے کچھ وصیت کیجئے آپ نے فرمایا غصہ نہ کر وہ کہتے ہیں میں نے جو غور کیا تو معلوم ہوا کہ تمام برائیوں کا مرکز غصہ ہی ہے [مسند احمد:152/5:صحیح] ‏‏‏‏ [ مسند احمد ] ‏‏‏‏
1287

ایک روایت میں ہے کہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو غصہ آیا تو آپ بیٹھ گئے اور پھر لیٹ گئے ان سے پوچھا گیا یہ کیا؟ تو فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے جسے غصہ آئے وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اگر اس سے بھی غصہ نہ جائے تو لیٹ جائے [مسند احمد:152/5:صحیح] ‏‏‏‏ [ مسند احمد ] ‏‏‏‏

مسند احمد کی ایک اور روایت میں ہے کہ عروہ بن محمد رحمہ اللہ کو غصہ چڑھا آپ وضو کرنے بیٹھ گئے اور فرمانے لگے میں نے اپنے استادوں سے یہ حدیث سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے اور آگ بجھانے والی چیز پانی ہے پس تم غصہ کے وقت وضو کرنے بیٹھ جاؤ [مسند احمد:226/4:ضعیف] ‏‏‏‏

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے کہ جو شخص کسی تنگ دست کو مہلت دے یا اپنا قرض اسے معاف کر دے اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے آزاد کر دیتا ہے لوگو سنو! جنت کے اعمال سخت اور مشکل ہیں اور جہنم کے کام آسان اور سہل ہیں نیک بخت وہی ہے جو فتنوں سے بچ جائے کسی گھونٹ کا پینا اللہ کو ایسا پسند نہیں جتنا غصہ کے گھونٹ کا پی جانا ایسے شخص کے دل میں ایمان رچ جاتا ہے۔ [ مسند احمد ] ‏‏‏‏ [مسند احمد:327/1:ضعیف جداً] ‏‏‏‏
1288

حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو شخص اپنا غصہ اتارنے کی طاقت رکھتے ہوئے پھر بھی ضبط کر لے اللہ تعالیٰ اس کا دل امن و امان سے پر کر دیتا ہے جو شخص باوجود موجود ہونے کے شہرت کے کپڑے کو تواضع کی وجہ سے چھوڑ دے اسے اللہ تعالیٰ کرامت اور عزت کا حلہ قیامت کے دن پہنائے گا اور جو کسی کا سرچھپائے اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن بادشاہت کا تاج پہنائے گا [سنن ابوداود:4778،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏ [ ابوداؤد ] ‏‏‏‏

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو شخص باوجود قدرت کے اپنا غصہ ضبط کر لے اسی اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کے سامنے بلا کر اختیار دے گا کہ جس حور کو چاہے پسند کر لے [سنن ابوداود:4777،قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏ [ مسند احمد ] ‏‏‏‏

اس مضمون کی اور بھی حدیثیں ہیں، پس آیت کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اپنے غصہ میں آپے سے باہر نہیں ہوتے لوگوں کو ان کی طرف سے برائی نہیں پہنچتی بلکہ اپنے جذبات کو دبائے رکھتے ہیں اور اللہ سے ڈر کر ثواب کی امید پر معاملہ سپر دالہ کرتے ہیں، لوگوں سے درگزر کرتے ہیں ظالموں کے ظلم کا بدلہ بھی نہیں لیتے اسی کو احسان کہتے ہیں اور ان محسن بندوں سے اللہ محبت رکھتا ہے

حدیث میں ہے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تین باتوں پر میں قسم کھاتا ہوں ایک تو یہ کہ صدقہ سے مال نہیں گھٹتا دوسرے یہ کہ عفو و درگزر کرنے سے انسان کی عزت بڑھتی ہے تیسرے یہ کہ تواضع فروتنی اور عاجزی کرنے والے کو اللہ تعالیٰ بلند مرتبہ عطا کرتا ہے۔ [سنن ترمذي:2325،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏
1289

مستدرک کی حدیث میں ہے جو شخص یہ چاہے کہ اس کی بنیاد بلند ہو اور اس کے درجے بڑھیں تو اسے ظالموں سے درگزر کرنا چاہیئے اور نہ دینے والوں کو دینا چاہیئے اور توڑنے والوں سے جوڑنا چاہیئے [طبرانی کبیر:199/1:ضعیف] ‏‏‏‏

اور حدیث میں ہے قیامت کے دن ایک پکارے گا کہ اے لوگو درگزر کرنے والو اپنے رب کے پاس آؤ اور اپنا اجر لو۔ مسلمانوں کی خطاؤں کے معاف کرنے والے جنتی لوگ ہیں۔ [ضعیف و منقطع] ‏‏‏‏
1290



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.